ٹھنڈی ہواؤں میں لہر تا ہوا دوپٹہ
پیارے آئیس لینڈ۔
مجھے کبھی یہ موقع نہیں ملا کہ میں مسلمان عورت ہونے کی حیثیت سے آئیس لینڈ میں رہنے کے تجربہ کے حوالہ سےبات کروں۔ خاص طور پر ایک ایسی مسلماں عورت کی حیثیت سے جو پردہ کرتی ہے اور اپنا سر ڈھانکتی ہے۔ میں نے سوچا کہ اس موقع پہ میں اپنے ساتھ اور آپ کے ساتھ بھی کھلے رنگ میں بات کروں کہ یوکے سے یہاں منتقل ہو کے گزشتہ آٹھ سال میں میری زندگی کیسی گزری۔
میری پہلی یاد Bonus میں خریداری کے وقت کی ہے۔ میں ابھی ابھی آئیس لینڈ تھی۔ میں بیس سال کی تھی، میری نئی نئی شادی ہوئی تھی اور اپنے آپ کو بہت خوش قسمت سمجھ رہی تھی۔ میں سمندر کے قریب رہ رہی تھی اور پہاڑوں اور آتش فشاں پہاڑوں نے میرا احاطہ کیا ہوا تھا۔ ہوا تازہ تھی اور پانی صاف تھا۔ بہر حال، میں اپنی خریداری میں مصروف تھی اور مختلف چیزیں اپنی trolley میں ڈال رہی تھی جب ایک بڑی عمر کی خاتون نے میرے کندھے پہ ہاتھ رکھ کے کہا کہ آپ بہت خوبصورت ہو اور میں خوش ہوں کہ آپ ان عورتوں میں سے نہیں ہو جو اپنا منہ بھی ڈھانکتی ہیں۔ مجھے اس وقت پتا نہیں تھا کہ میرا اس پہ کیا رد عمل ہونا چھاہئےکیونکہ انہوں نے کی تو تعریف تھی لیکن مجھے پسند نہیں آئی۔ میں نے ان کا شکریہ ادا کیا اور دوبارہ اپنی خریداری میں مصروف ہو گئی۔ کچھ لمحے بعد ہی میں نے محسوس کیا کہ لوگ مجھے گھور کے دیکھ رہے تھے اور اس وقت سے مجھے ہر آن ان گھورنے والی نظروں کا احساس ہوتا ہے۔ بہت سارے لوگوں نے مھجے ایسے تبصرے دئے ہیں جن میں میرے ہم عصر، میرے ساتھ کا کرنے والے اور غیر بھی شامل ہیں۔ میری نظر میں یہ جھوٹی تعریفیں ہیں جن کے ذریعہ ہیاں کے لوگ اپنی منظوری دے کر میری validation کرنا چاہتے ہیں۔ بعض اوقات میں سوچتی ہوں آیا یہ لوگ خیال کرتے کہ میں اپنے آپ کو خوبصورت نہیں سمجھتی ؟ کیا لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ میرے میں کوئی کمی ہے اس بنا پہ کہ میں اپنے سر کو کپڑے کے ساتھ ڈھانکتی ہوں؟ خدا کے فضل سے میں نے اپنے آپ کو مسلمان عورت ہونے کے لحاظ سے نہ کبھی کمتر اور نہ ہی حقیر سمجھا ہے۔
گو کہ اس قسم کے تبصرے میری ذہنی صحت کے لئے غصہ سے بھرے ہوئے اور پر تیش تبصروں سے بہتر ہیں لیکن پھر بھی یہ آئیس لینڈ ہے یا تم ہیاں ایسا لباس نہیں پہن سکتی جیسے تبصرے دکھ دیتے ہہں۔ مجھے سمجھ نہیں آ تی کہ ایک کپڑا جو میرے سر کو ڈھانک رہا ہے کسی کو اتنے غصہ سے کیسے بھر سکتا ہے۔ اگلا دن کچھ مشکل ہوتا ہے باوجود اس کے کہ میں اپنی رضامندی سے پردہ کرتی ہوں اور حجاب پہنتی ہوں۔ لیکن اگر ساروں کے سامنے ایسی بے عزتی کی جائے تو برا محسوس ہوتا ہے۔ میں اپنے آپ کو تسلی دیتی ہوں کہ یہ ایک کم ہی پیش آنے والا موقع تھا آور کہ یہ عنقریب دوبارہ نہیں ہونے والا۔ میں دوسروں کے نظریہ کو سمجھنے کی کوشش کرتی ہوں کہ شاید وہ مسلمانوں اور اسلام کے بارہ کم علم رکھتے ہوں گے اور اس کم علمیت کی وجہ سے ایسے دردمندانہ تبصرے کئے ہوں گے۔ میں یہ بات بھی سمجھ سکتی ہوں کہ حجاب ان کے لئے ایک اجنبی چیز ہے اور جس چیز کی وہ علامت ہے وہ بھی ایک اجنبی چیز ہے۔ میں بھی ایک اجنبی شخص ہوں اور کسی چیز کا سامنا کرنا جس کے متعلق کوئی علم نہ ہوخوفناک ہو سکتا ہے۔
میرے نظریہ میں آئیس لینڈ میں مختلف تہذیبوں اور مذاہب کے متعلق تعلیم کی کمی ہے۔ مختلف حکومتی اداروں کے کارکنان نے میرے حجاب کو beanie یا وہ چیز کر کے پکارا ہے اور پھر اپنی انگلیوں کو اپنے سر کے گرد ہلا کے اشارہ کیا ہے وہ میرے حجاب کے بارہ بات کر رہے ہیں۔ میں اس کو headscarf کہتی ہوں لیکن مختلف زبانوں میں وہ لفظ بدلتا رہتا ہے۔ حجاب کا لفظ زیادہ رائج ہے اور لوگ گمان کرتے ہیں کہ حجاب headscarf کا ہم معنی لفظ ہے۔ حجاب در اصل عاجزی کا تصور ہے جو کہ دونوں مرد اور عورت کے لئے برابر ہے۔ مردوں کے لئے بھی حجاب کرنا لازمی ہے۔ بعض لوگوں نے میرے ساتھ میری زندگی کے اختیارات کے سلسلہ میں بحث کرنے کی کوشش کی ہے اور کہا ہے کہ عاجزی جیسے اخلاق، بلکہ میرے مذہب، یعنی اسلام کی آئیس لینڈ جیسے دیناوی، مہذب اور عورتوں کے حقوق کے لئے لڑنے والے معاشرہ میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ لوگوں نے مجھے بہت سخت الفاظ کہے ہیں جیسا کہ ظلم، عورتوں کے حقوق کی تلفی، نفرت، غیر متمدن اور شدت پسند۔ مجھے پتا ہے کہ عام طور پہ یہ گمان کیا جاتا ہے کہ میری جیسی مسلمان عورتیں جو اس ظاہری رنگ میں اپنی عاجزی کا اظہار کرتی ہیں اپنے مذہب کی وجہ سے مظلوم ہیں۔ لیکن میری یہ رائے ہے کہ یہ معاشرہ ظلم کرنے والا ہے۔ اس سے زیادہ feminist کیا ہو سکتا ہے کہ ایک عورت اپنی مرضی کے مطابق اپنی زندگی بسر کرے؟ پھر میرے اس اختیار کا احترام کیوں نہیں کرتے کہ میں اپنی زندگی کو اپنی مرضی کے مبابق بسر کرسکتی ہوں۔ وہ اس پر سوال کیوں کرتے ہیں اور اس کو مڑوڑ کر اس کو مظلومیت کیوں قرار دیتے ہیں۔
ہاں، سب کچھ برا نہیں ہے۔ اکثر لوگ احترام، شفقت اور رواداری سے پیش آتے ہیں۔ گو کہ میں اصطلاحی معنوں میں Icelander نہیں ہوں، لیکن آئیس لینڈ میرا گھر ہے اور میں اس بات پہ بہت شکر گزار ہوں کہ میں اس ملک میں رہتی ہوں۔